پا کستان کی فوج اورسیاسی اشرافیہ” حالت جنگ” میں ہے ،مگر دونوں کی جنگ میں فرق ہے۔ہماری فوج اورپولیس سمیت دوسری سکیورٹی فورسزاندرونی وبیرونی دشمن جبکہ ہمارے سیاستدان ایک دوسرے کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں ۔
پا کستان کی فوج اورسیاسی اشرافیہ” حالت جنگ” میں ہے ،مگر دونوں کی جنگ میں فرق ہے۔ہماری فوج اورپولیس سمیت دوسری سکیورٹی فورسزاندرونی وبیرونی دشمن جبکہ ہمارے سیاستدان ایک دوسرے کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں ۔ ہمارے دفاعی ادارے دفاع وطن اورقیام امن کیلئے بیدار اورمستعد ہیں ،اپنے بیش قیمت ساتھیوں اورہم وطنوں کی شہادت کے باوجود وہ پاکستان کے فطری دشمن اوراندرونی نقاب پوش نامعلوم انتہاپسندوں کیخلاف سینہ سپر اورسربکف ہیں ۔دفاع وطن کیلئے قربانیوں کے معاملے میں ہمارے فوجی جوان اورپولیس اہلکار ایک ہی صف میں کھڑے ہیں۔انسان کی کوئی قیمت نہیں ہے ،شہیدوں کے ورثا کی مالی مدداحسن اقدام ہے مگرانہیں حفاظتی سازوسامان کی فراہمی زیادہ ضروری ہے ،اگرحکمران شہید پیکیج کی مدمیں ورثا کوزروجواہرمیں تول دیں توبھی باپ کاکوئی متبادل نہیں۔مخصوص ڈیوٹی کیلئے جوانوں کوجدیدہیلمٹ سمیت ایسا یونیفارم مہیا کیا جائے جس سے وہ باروداور بم دھماکے کی شدت سے محفوظ رہیں۔شہادت بڑی سعادت ہے لیکن اسلا م نے انسانوں کو زندگی کی حفاظت کابھی حکم دیا ہے۔شہریوں سمیت سرکاری اہلکاروں کی حفاظت ریاست کافرض ہے ۔دہشت گردوں کامقابلہ اورصفایا کرنے کیلئے جدیددور کے مطابق تدابیراختیار کی جائیں ،خدانخواستہ اگرہمارے محافظ محفوظ نہیں رہیں گے توشہروں اورشہریوں کی حفاظت کون کرے گا۔ دشمن ملک کے جارحانہ عزائم اوراس کے منفی ہتھکنڈے کسی سے پوشیدہ نہیں،اگربھارت میں مکھی مرجائے تووہاں پاکستان کیخلاف میڈیا ٹرائل شروع ہوجاتا ہے جبکہ پاکستان میں بدترین دہشت گردی کے باوجود ہمارے حکمرانوں کی زبانوں پر بھارت کانام تک نہیں آتالیکن اپنے اقتدارکیخلاف نام نہادسازش کاوہ دن رات شورمچاتے ہیں۔ریاست کیخلاف سازش یاشورش سے انہیں کوئی سروکار نہیں۔جنگ مسائل کاحل نہیں بلکہ مصیبتوں کی روٹ کاز ہے،تاہم مستقبل میںپاکستان اوربھارت کے درمیان جنگ خارج ازامکان نہیں لہٰذاءہمیں اس کیلئے تیار رہنا ہوگاکیونکہ کبوترکی طرح آنکھیں بندکرنے سے خطرہ نہیں ٹل سکتا۔بھارت کواُس کی اوقات میں رکھنے کیلئے پاکستان کی بیداری اوربھرپوردفاعی تیاری ناگزیر ہے ۔ آزادکشمیرسمیت چاروں صوبوں میںپولیس آفیسرزاور اہلکاروںکی فوجی طرز پر ٹریننگ کااہتمام کیاجائے اورانہیں فوجی سازوسامان استعمال کرنے کی تربیت بھی دی جائے،اس صورت میں بوقت ضرورت ہمارے پولیس اہلکار بھی پاک فوج کے شانہ بشانہ دشمن کامقابلہ کرسکتے ہیں اورپولیس کلچرکی تبدیلی کاخواب بھی شرمندہ تعبیر ہوگا۔دشمن کے مقابلے میں عددی اعتبار سے ہماری فوج کی تعدادتھوڑی ہے لیکن پولیس جوانوںکوفوجی تربیت دے کریہ کمی خاطرخواہ حدتک پوری کی جاسکتی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ نجی اورتعلیمی اداروں میں بھی طلبہ وطالبات کیلئے فوجی اورفرسٹ ایڈ کی تربیت کااہتمام کیاجائے ۔ سپہ سالارجنرل قمرجاویدباجوہ کی قیادت میں پاک فوج شرپسندوں کاناپاک وجودختم کرکے دم لے گی ۔شدت پسندوں کیخلاف آپریشن شروع کردیا گیا اوراب تک ایک سوسے زائد شرپسندمارے جانے کی اطلاع ہے۔میں سمجھتا ہوں ہمیں افغانستان سے ملحقہ بارڈر پرخاردارتاریں اوروہاں اہلکاروں کی مستقل ڈیوٹی لگانے کی ضرورت ہے ،افغانیوں کی پاکستان میں آمدروکنا ہوگی۔