آپکی آواز۔۔۔۔۔ پچھلے چندبرسوں میں بالخصوص الیکٹرانک میڈیانے جس سرعت کے ساتھ اپناوجودمنوایا ہے اس نے ساری دنیامیں ہونے والی کسی بھی خبرکوپل بھرمیں جہاں ناظرین کو باخبر رکھا ہوا ہے وہاں بدقسمتی سے ہمارے میڈیا،سول سوسائٹی حتی کہ اہل سیاست کے برخوردارغلط قسم کے حلقے ریاست اورریاستی اداروں کومختلف حوالوں سے تنقیدبلکہ تنقیص کاہدف بنانااپنافرض سمجھتے ہوئے میڈیاکی بے مہارآزادی کاناجائزفائدہ بھی اٹھارہے ہیں۔مزیدبدقسمتی یہ کہ اس شوقِ فضول اورمشق لاحاصل کووہ دانشوری اورجدت پسندی کی علامت قراردے رہے ہیںاوراپنے غیرملکی بشمول بھارتی آقاوں کوخوش کررہے ہیں۔ خودحکومت میں شامل بعض بزرجمہرفرماتے ہیں کہ طاغوتی طاقتیں عدلیہ اور بعض بااثراداروں پردباو ڈال کراپنے مذموم مقاصدکی تکمیل میں لگی ہوئی ہیں۔اس قبیل کے بعض عناصر پاک فوج اورسول انتظامیہ میں ہم آہنگی کے خوش آئندامکانات معدوم کرنے میں مشغول ہیں۔محب وطن اورمعتدل ومیانہ روی مبصرین نے اس صورتحال کاجائزہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ہمارے معاشرتی ،سیاسی اورریاستی ڈھانچے میں بہت سی کوتاہیاں ہیں لیکن اس حوالے سے بات کرتے ہوئے یہ امربھی پیش نظررہناچاہئے کہ خدانخواستہ ہماری قومی سلامتی اوراس کے محافظ اداروں کوکوئی گزندپہنچی تو اجتماعی طورپرملک وقوم کوناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتاہے۔

sami ullah malik