Journalist. TV Reporter at Express News TVعمران اصغرنے ادارہ آپکی آوازڈنمارک کو پاکستان سے لائیو انٹرویو دیتے ہوئے کیا کہا سُننے کے لئے تصویر پر کلک کریں اورمکمل انٹرویو سُنیں۔

Journalist. TV Reporter at Express News TVعمران اصغرنے ادارہ آپکی آوازڈنمارک کو پاکستان سے لائیو انٹرویو دیتے ہوئے کیا کہا سُننے کے لئے تصویر پر کلک کریں اورمکمل انٹرویو سُنیں۔

ادارہ آپکی آواز ڈنمارک۔۔۔جنرل گل حمید صاحب کے صاحبزادے محمدعبداللہ گل نے ریڈیو ٹی وی آپکی آوازکو لائیو انٹرویو دیتے ہوئے کیا کہا سننے کیلئے تصویرپرکلک کریں اور مکمل انٹرویو سُنیں۔

ادارہ آپکی آواز ڈنمارک۔۔۔جنرل گل حمید صاحب کے صاحبزادے محمدعبداللہ گل نے ریڈیو ٹی وی آپکی آوازکو لائیو انٹرویو دیتے ہوئے کیا کہا سننے کیلئے تصویرپرکلک کریں اور مکمل انٹرویو سُنیں۔

ڈنمارک آپکی آواز۔۔۔سفیر پاکستان سید ذوالفقار گردیزی صاحب نے ادارہ آپکی آواز کو اپنے لائیو انٹرویو میں پاکستان میں اورسیز کو ووٹ کا حق ملنے پر سامعین اور ناظرین کو کیا کہا ،سُننے کیلئے تصویر پر کلک کریں۔اس کے ساتھ سفیر پاکستان نے چھ ستمبر کی بھی دعوت پاکستان ایمبیسی میں منانے کی دی۔۔۔

ڈنمارک آپکی آواز۔۔۔سفیر پاکستان سید ذوالفقار گردیزی صاحب نے ادارہ آپکی آواز کو اپنے لائیو انٹرویو میں پاکستان میں اورسیز کو ووٹ کا حق ملنے پر سامعین اور ناظرین کو کیا کہا ،سُننے کیلئے تصویر پر کلک کریں۔اس کے ساتھ سفیر پاکستان نے چھ ستمبر کی بھی دعوت پاکستان ایمبیسی میں منانے کی دی۔۔۔

اوسلو(عامر بٹ) پاکستان کے 71 ویں یوم آزادی کے سلسلے میں سفارتخانہ پاکستان اوسلو نے مقامی پاکستانی تنظیمات کے تعاون سے ایک پُروقار، خوبصورت اور رنگارنگ تقریب ایکے بَرگ پارک کے پُرفضا مقام پر منعقد کی ، جس میںبڑی تعداد میں نارویجن پاکستانیوں نے بھرپور شرکت کی۔ یوم آزادی کی تقریب سے قبل بچوں کی ریلی نکالی گئی جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے اپنے بچوں کے ہمراہ شرکت کی ، ریلی میں شریک بچوں کا جوش و خروش دیدنی تھا۔بچوںکی ریلی کی قیادت ناروے کے معروف سماجی رہنما صوفی محمد انور نے کی۔ریلی میں لوگ پاکستان اور ناروے کے جھنڈوں کو ہاتھوں میں اٹھائے پاکستان اور ناروے زندہ باد کے نعرے بلند کرتے رہے۔

اوسلو(عامر بٹ) پاکستان کے 71 ویں یوم آزادی کے سلسلے میں سفارتخانہ پاکستان اوسلو نے مقامی پاکستانی تنظیمات کے تعاون سے ایک پُروقار، خوبصورت اور رنگارنگ تقریب ایکے بَرگ پارک کے پُرفضا مقام پر منعقد کی ، جس میںبڑی تعداد میں نارویجن پاکستانیوں نے بھرپور شرکت کی۔ یوم آزادی کی تقریب سے قبل بچوں کی ریلی نکالی گئی جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے اپنے بچوں کے ہمراہ شرکت کی ، ریلی میں شریک بچوں کا جوش و خروش دیدنی تھا۔بچوںکی ریلی کی قیادت ناروے کے معروف سماجی رہنما صوفی محمد انور نے کی۔ریلی میں لوگ پاکستان اور ناروے کے جھنڈوں کو ہاتھوں میں اٹھائے پاکستان اور ناروے زندہ باد کے نعرے بلند کرتے رہے۔

مادروطن اورہم وطنوں کی حفاظت کرتے ہوئے دشمن کومارنایا اس کے ہاتھوں مرنا ''ملازمت'' نہیں ہوسکتی،بلاشبہ یہ ایک'' مقدس مشن'' ہے۔پاکستان اورپاکستانیوں کے وردی پوش محافظ اپنی شناخت ظاہرکئے بغیر ہرشرکامقابلہ کرنیوالے آئی ایس آئی کے پراسرارکردار ہمارے'' خادم یاملازم'' نہیں''محبوب اور محسن'' ہیں۔پاکستان کے ساتھ ان نڈرمحافظوں کا'' تنخواہ'' نہیں ''وفا''کارشتہ ہے،ہمارے باوفااورباصفامحافظ راہ حق پرگامزن ہیں۔ پاک فوج کے سرفروش جانبازہوںیاپولیس کے فرض شناس جوان یہ ہمارے اپنے ہیں،کسی اہلکارکامتنازعہ انفرادی فعل قابل نفرت یاقابل گرفت ہوسکتا ہے لیکن ان اداروںکی مجموعی کارکردگی انتہائی شانداراورقابل رشک ہے ۔ فوج اورپولیس کی وردی کے رنگ مختلف ہیں مگرہمارے سرفروش جوانوں کے جوش سے ابلتے خون کارنگ سرخ جبکہ دونوں کے ہاتھوں میں سبزہلالی پرچم ہے۔ان کیلئے پاکستان محض وطن نہیں بلکہ ایک جنون اوران کی جنت ہے۔یہ شوق شہادت سے سرشار اورشیرخداحضرت علی ؓ کی تلوارہیں۔ پاکستان سے عشق ان کی رگ رگ میں خون بن کردوڑتا ہے ۔سکیورٹی فورسزمیں لوگ'' اعزازیہ'' کیلئے نہیں آتے بلکہ وردی میں اپنے خون سے دہشت گردی کے شعلے بجھانااورچراغ جلانا ان کا''اعزاز''اور''اعجاز'' ہے،یہ اعزازہرگزاعزازیہ کامحتاج نہیں ہوسکتا۔ مادروطن پاکستان کادفاع کرتے ہوئے دشمن کودھول چٹانااور میدان جنگ میں جوانمردی سے جام شہادت نوش کرنا ایک بیش قیمت سعادت اورعبادت ہے

مادروطن اورہم وطنوں کی حفاظت کرتے ہوئے دشمن کومارنایا اس کے ہاتھوں مرنا ”ملازمت” نہیں ہوسکتی،بلاشبہ یہ ایک” مقدس مشن” ہے۔پاکستان اورپاکستانیوں کے وردی پوش محافظ اپنی شناخت ظاہرکئے بغیر ہرشرکامقابلہ کرنیوالے آئی ایس آئی کے پراسرارکردار ہمارے” خادم یاملازم” نہیں”محبوب اور محسن” ہیں۔پاکستان کے ساتھ ان نڈرمحافظوں کا” تنخواہ” نہیں ”وفا”کارشتہ ہے،ہمارے باوفااورباصفامحافظ راہ حق پرگامزن ہیں۔ پاک فوج کے سرفروش جانبازہوںیاپولیس کے فرض شناس جوان یہ ہمارے اپنے ہیں،کسی اہلکارکامتنازعہ انفرادی فعل قابل نفرت یاقابل گرفت ہوسکتا ہے لیکن ان اداروںکی مجموعی کارکردگی انتہائی شانداراورقابل رشک ہے ۔ فوج اورپولیس کی وردی کے رنگ مختلف ہیں مگرہمارے سرفروش جوانوں کے جوش سے ابلتے خون کارنگ سرخ جبکہ دونوں کے ہاتھوں میں سبزہلالی پرچم ہے۔ان کیلئے پاکستان محض وطن نہیں بلکہ ایک جنون اوران کی جنت ہے۔یہ شوق شہادت سے سرشار اورشیرخداحضرت علی ؓ کی تلوارہیں۔ پاکستان سے عشق ان کی رگ رگ میں خون بن کردوڑتا ہے ۔سکیورٹی فورسزمیں لوگ” اعزازیہ” کیلئے نہیں آتے بلکہ وردی میں اپنے خون سے دہشت گردی کے شعلے بجھانااورچراغ جلانا ان کا”اعزاز”اور”اعجاز” ہے،یہ اعزازہرگزاعزازیہ کامحتاج نہیں ہوسکتا۔ مادروطن پاکستان کادفاع کرتے ہوئے دشمن کودھول چٹانااور میدان جنگ میں جوانمردی سے جام شہادت نوش کرنا ایک بیش قیمت سعادت اورعبادت ہے

قائد تحریک صوبہ پوٹھوہار راجہ اعجاز اور ترجمان وچیف آرگنائزرارشد سلہری کا خصوصی انٹرویو نیاصوبہ پوٹھوہار کی تحریک کے متعلق انہوں نےلائیو انٹرویو میں کیا کہا مکمل انٹرویو سُننے کیلئے تصویر پر کلک کریں۔

قائد تحریک صوبہ پوٹھوہار راجہ اعجاز اور ترجمان وچیف آرگنائزرارشد سلہری کا خصوصی انٹرویو نیاصوبہ پوٹھوہار کی تحریک کے متعلق انہوں نےلائیو انٹرویو میں کیا کہا مکمل انٹرویو سُننے کیلئے تصویر پر کلک کریں۔

صراط مستقیم یعنی راہ راست کانام سیاست نہیں ، کیونکہ '' پلٹنا جھپٹنا اورجھپٹ کرپلٹنا '' میدان سیاست کی مہارت اور بنیادی ضرورت ہے۔شعبہ سیاست میںچارقدم اگربڑھنے کیلئے کبھی دوقدم پیچھے بھی ہٹنا پڑتا ہے۔سیاست سانپ اورسیڑھی کے کھیل کی مانند ہے جولوگ یہ کھیلتے رہے ہیں انہیں بخوبی اندازہ ہوگا۔میں عینی شاہدہوں کئی سیاستدانوں نے دوچاربار زیروسے سٹارٹ لیااورپھرکامیابی کی سیڑھی چڑھتے چلے گئے پھرانہیں روکنا محال ہوگیا جبکہ کچھ بلندی سے انتہائی پستی میں جاگرے اورپھرمقدرنے انہیں دوبارہ سنبھلنے اورکوئی چال چلنے کی مہلت نہیں دی۔زندگی کے دوسرے شعبوں کی طرح سیاست میں بھی سب کچھ انسان کی مرضی کے مطابق نہیں ہوتا

صراط مستقیم یعنی راہ راست کانام سیاست نہیں ، کیونکہ ” پلٹنا جھپٹنا اورجھپٹ کرپلٹنا ” میدان سیاست کی مہارت اور بنیادی ضرورت ہے۔شعبہ سیاست میںچارقدم اگربڑھنے کیلئے کبھی دوقدم پیچھے بھی ہٹنا پڑتا ہے۔سیاست سانپ اورسیڑھی کے کھیل کی مانند ہے جولوگ یہ کھیلتے رہے ہیں انہیں بخوبی اندازہ ہوگا۔میں عینی شاہدہوں کئی سیاستدانوں نے دوچاربار زیروسے سٹارٹ لیااورپھرکامیابی کی سیڑھی چڑھتے چلے گئے پھرانہیں روکنا محال ہوگیا جبکہ کچھ بلندی سے انتہائی پستی میں جاگرے اورپھرمقدرنے انہیں دوبارہ سنبھلنے اورکوئی چال چلنے کی مہلت نہیں دی۔زندگی کے دوسرے شعبوں کی طرح سیاست میں بھی سب کچھ انسان کی مرضی کے مطابق نہیں ہوتا

صراط مستقیم یعنی راہ راست کانام سیاست نہیں ، کیونکہ ” پلٹنا جھپٹنا اورجھپٹ کرپلٹنا ” میدان سیاست کی مہارت اور بنیادی ضرورت ہے۔شعبہ سیاست میںچارقدم اگربڑھنے کیلئے کبھی دوقدم پیچھے بھی ہٹنا پڑتا ہے۔سیاست سانپ اورسیڑھی کے کھیل کی…