ممتازقادری کے کیس نے اس صدی میں ایک نئ تاریخ رقم کی اور اس صدی کے مجدد کا تعین کرنے میں کسی بھی غلط فہمی کا پردہ چاک کردیا

shaid-jenjua

لندن (شاھد جنجوعہ) اسلام کے خلاف جتنے غزوات اور جنگیں لڑی گئیں وہ سب کی سب دفاعی نوعیت کی تھیں کوئی بھی جنگ جس میں خواہ محمد الرسول اللہ صلی اللہ و علیہ وسلم بنفس نفیس موجود تھے یا نہیں وہ صرف دفاعی نوعیت ہی کی تھی یا یہ خبر ہونے کے بعد کہ دشمن مسلمانوں پر حملہ کرنیوالا ہے مسلمان آگے بڑھکر مورچہ زن ہوئے یا انہوں نے دشمن پر حملہ کیا مگر جب کسی کافر یا مرتد نے ذات مصطفیٰ صلی اللہ و علیہ وسلم کی اھانت کی مسلمان نے اسوقت اپنا اصول بدلا اور دفاع کی بجائے بھرپور جارھانہ جنگ لڑی اور وہ دشمن کے گھروں اور انکی چھتوں پر جاکر لڑے اور اس سلسلے میں خلیفہ اول ابوبکر صدیقؓ کا کردار انکی جرأت اور بروقت فیصلے آسمان دنیا پر سنہری حروف میں لکھے جائیں گے۔ مسیلمہ کزاب کلمہ گو بھی تھا وہ رسولؐ اللہ کی صحبت میں بھی بیٹھتا رھا اور اس نے ایک صفت کا انکار کیا اور آپ کی سپریمیسی کو چیلنج کیا تھا ممتازقادری کے کیس نے اس صدی میں ایک نئ تاریخ رقم کی اور اس صدی کے مجدد کا تعین کرنے میں کسی بھی غلط فہمی کا پردہ چاک کردیا.